اردو - سورہ یس

قرآن کریم » اردو » سورہ یس

اردو

سورہ یس - آیات کی تعداد 83
يس ( 1 ) یس - الآية 1
یٰسٓ
وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ ( 2 ) یس - الآية 2
قسم ہے قرآن کی جو حکمت سے بھرا ہوا ہے
إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ ( 3 ) یس - الآية 3
اے محمدﷺ) بےشک تم پیغمبروں میں سے ہو
عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ( 4 ) یس - الآية 4
سیدھے رستے پر
تَنزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ ( 5 ) یس - الآية 5
یہ خدائے) غالب (اور) مہربان نے نازل کیا ہے
لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أُنذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ ( 6 ) یس - الآية 6
تاکہ تم ان لوگوں کو جن کے باپ دادا کو متنبہ نہیں کیا گیا تھا متنبہ کردو وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَىٰ أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ( 7 ) یس - الآية 7
ان میں سے اکثر پر (خدا کی) بات پوری ہوچکی ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے
إِنَّا جَعَلْنَا فِي أَعْنَاقِهِمْ أَغْلَالًا فَهِيَ إِلَى الْأَذْقَانِ فَهُم مُّقْمَحُونَ ( 8 ) یس - الآية 8
ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال رکھے ہیں اور وہ ٹھوڑیوں تک (پھنسے ہوئے ہیں) تو ان کے سر اُلل رہے ہیں
وَجَعَلْنَا مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ ( 9 ) یس - الآية 9
اور ہم نے ان کے آگے بھی دیوار بنا دی اور ان کے پیچھے بھی۔ پھر ان پر پردہ ڈال دیا تو یہ دیکھ نہیں سکتے
وَسَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ( 10 ) یس - الآية 10
اور تم ان کو نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لئے برابر ہے وہ ایمان نہیں لانے کے
إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ ( 11 ) یس - الآية 11
تم تو صرف اس شخص کو نصیحت کرسکتے ہو جو نصیحت کی پیروی کرے اور خدا سے غائبانہ ڈرے سو اس کو مغفرت اور بڑے ثواب کی بشارت سنا دو
إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُّبِينٍ ( 12 ) یس - الآية 12
بےشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ وہ آگے بھیج چکے اور (جو) ان کے نشان پیچھے رہ گئے ہم ان کو قلمبند کرلیتے ہیں۔ اور ہر چیز کو ہم نے کتاب روشن (یعنی لوح محفوظ) میں لکھ رکھا ہے۔
وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ ( 13 ) یس - الآية 13
اور ان سے گاؤں والوں کا قصہ بیان کرو جب ان کے پاس پیغمبر آئے
إِذْ أَرْسَلْنَا إِلَيْهِمُ اثْنَيْنِ فَكَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوا إِنَّا إِلَيْكُم مُّرْسَلُونَ ( 14 ) یس - الآية 14
(یعنی) جب ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر) بھیجے تو انہوں نے ان کو جھٹلایا۔ پھر ہم نے تیسرے سے تقویت دی تو انہوں نے کہا کہ ہم تمہاری طرف پیغمبر ہو کر آئے ہیں
قَالُوا مَا أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَمَا أَنزَلَ الرَّحْمَٰنُ مِن شَيْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَكْذِبُونَ ( 15 ) یس - الآية 15
وہ بولے کہ تم (اور کچھ) نہیں مگر ہماری طرح کے آدمی (ہو) اور خدا نے کوئی چیز نازل نہیں کی تم محض جھوٹ بولتے ہو
قَالُوا رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّا إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُونَ ( 16 ) یس - الآية 16
انہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف (پیغام دے کر) بھیجے گئے ہیں
وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ ( 17 ) یس - الآية 17
اور ہمارے ذمے تو صاف صاف پہنچا دینا ہے اور بس
قَالُوا إِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهُوا لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ ( 18 ) یس - الآية 18
وہ بولے کہ ہم تم کو نامبارک سمجھتے ہیں۔ اگر تم باز نہ آؤ گے تو ہم تمہیں سنگسار کردیں گے اور تم کو ہم سے دکھ دینے والا عذاب پہنچے گا
قَالُوا طَائِرُكُم مَّعَكُمْ ۚ أَئِن ذُكِّرْتُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ ( 19 ) یس - الآية 19
انہوں نے کہا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے۔ کیا اس لئے کہ تم کو نصیحت کی گئی۔ بلکہ تم ایسے لوگ ہو جو حد سے تجاوز کر گئے ہو
وَجَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَىٰ قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ ( 20 ) یس - الآية 20
اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم پیغمبروں کے پیچھے چلو
اتَّبِعُوا مَن لَّا يَسْأَلُكُمْ أَجْرًا وَهُم مُّهْتَدُونَ ( 21 ) یس - الآية 21
ایسوں کے جو تم سے صلہ نہیں مانگتے اور وہ سیدھے رستے پر ہیں
وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ( 22 ) یس - الآية 22
اور مجھے کیا ہے میں اس کی پرستش نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے
أَأَتَّخِذُ مِن دُونِهِ آلِهَةً إِن يُرِدْنِ الرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّ لَّا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنقِذُونِ ( 23 ) یس - الآية 23
کیا میں ان کو چھوڑ کر اوروں کو معبود بناؤں؟ اگر خدا میرے حق میں نقصان کرنا چاہے تو ان کی سفارش مجھے کچھ بھی فائدہ نہ دے سکے اور نہ وہ مجھ کو چھڑا ہی سکیں
إِنِّي إِذًا لَّفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ( 24 ) یس - الآية 24
تب تو میں صریح گمراہی میں مبتلا ہوگیا
إِنِّي آمَنتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ ( 25 ) یس - الآية 25
میں تمہارے پروردگار پر ایمان لایا ہوں سو میری بات سن رکھو
قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ ( 26 ) یس - الآية 26
حکم ہوا کہ بہشت میں داخل ہوجا۔ بولا کاش! میری قوم کو خبر ہو
بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ ( 27 ) یس - الآية 27
کہ خدا نے مجھے بخش دیا اور عزت والوں میں کیا
وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ قَوْمِهِ مِن بَعْدِهِ مِن جُندٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَمَا كُنَّا مُنزِلِينَ ( 28 ) یس - الآية 28
اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر کوئی لشکر نہیں اُتارا اور نہ ہم اُتارنے والے تھے ہی
إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ ( 29 ) یس - الآية 29
وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی (آتشین) سو وہ (اس سے) ناگہاں بجھ کر رہ گئے
يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ( 30 ) یس - الآية 30
بندوں پر افسوس ہے کہ ان کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آتا مگر اس سے تمسخر کرتے ہیں
أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّنَ الْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لَا يَرْجِعُونَ ( 31 ) یس - الآية 31
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کردیا تھا اب وہ ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے
وَإِن كُلٌّ لَّمَّا جَمِيعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ ( 32 ) یس - الآية 32
اور سب کے سب ہمارے روبرو حاضر کيے جائیں گے
وَآيَةٌ لَّهُمُ الْأَرْضُ الْمَيْتَةُ أَحْيَيْنَاهَا وَأَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ يَأْكُلُونَ ( 33 ) یس - الآية 33
اور ایک نشانی ان کے لئے زمین مردہ ہے کہ ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس میں سے اناج اُگایا۔ پھر یہ اس میں سے کھاتے ہیں
وَجَعَلْنَا فِيهَا جَنَّاتٍ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ وَفَجَّرْنَا فِيهَا مِنَ الْعُيُونِ ( 34 ) یس - الآية 34
اور اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کیے اور اس میں چشمے جاری کردیئے
لِيَأْكُلُوا مِن ثَمَرِهِ وَمَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ ( 35 ) یس - الآية 35
تاکہ یہ ان کے پھل کھائیں اور ان کے ہاتھوں نے تو ان کو نہیں بنایا تو پھر یہ شکر کیوں نہیں کرتے؟
سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ ( 36 ) یس - الآية 36
وہ خدا پاک ہے جس نے زمین کی نباتات کے اور خود ان کے اور جن چیزوں کی ان کو خبر نہیں سب کے جوڑے بنائے
وَآيَةٌ لَّهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَإِذَا هُم مُّظْلِمُونَ ( 37 ) یس - الآية 37
اور ایک نشانی ان کے لئے رات ہے کہ اس میں سے ہم دن کو کھینچ لیتے ہیں تو اس وقت ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے
وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ( 38 ) یس - الآية 38
اور سورج اپنے مقرر رستے پر چلتا رہتا ہے۔ یہ (خدائے) غالب اور دانا کا (مقرر کیا ہوا) اندازہ ہے
وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّىٰ عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ ( 39 ) یس - الآية 39
اور چاند کی بھی ہم نے منزلیں مقرر کردیں یہاں تک کہ (گھٹتے گھٹتے) کھجور کی پرانی شاخ کی طرح ہو جاتا ہے
لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ ( 40 ) یس - الآية 40
نہ تو سورج ہی سے ہوسکتا ہے کہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے آسکتی ہے۔ اور سب اپنے اپنے دائرے میں تیر رہے ہیں
وَآيَةٌ لَّهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ ( 41 ) یس - الآية 41
اور ایک نشانی ان کے لئے یہ ہے کہ ہم نے ان کی اولاد کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا
وَخَلَقْنَا لَهُم مِّن مِّثْلِهِ مَا يَرْكَبُونَ ( 42 ) یس - الآية 42
اور ان کے لئے ویسی ہی اور چیزیں پیدا کیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں
وَإِن نَّشَأْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِيخَ لَهُمْ وَلَا هُمْ يُنقَذُونَ ( 43 ) یس - الآية 43
اور اگر ہم چاہیں تو ان کو غرق کردیں۔ پھر نہ تو ان کا کوئی فریاد رس ہوا اور نہ ان کو رہائی ملے
إِلَّا رَحْمَةً مِّنَّا وَمَتَاعًا إِلَىٰ حِينٍ ( 44 ) یس - الآية 44
مگر یہ ہماری رحمت اور ایک مدت تک کے فائدے ہیں
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ( 45 ) یس - الآية 45
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو تمہارے آگے اور جو تمہارے پیچھے ہے اس سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے
وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ ( 46 ) یس - الآية 46
اور ان کے پاس ان کے پروردگار کی کوئی نشانی نہیں آتی مگر اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ( 47 ) یس - الآية 47
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق خدا نے تم کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ تو کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ بھلا ہم ان لوگوں کو کھانا کھلائیں جن کو اگر خدا چاہتا تو خود کھلا دیتا۔ تم تو صریح غلطی میں ہو
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( 48 ) یس - الآية 48
اور کہتے ہیں اگر تم سچ کہتے ہو تو یہ وعدہ کب (پورا) ہوگا؟
مَا يَنظُرُونَ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً تَأْخُذُهُمْ وَهُمْ يَخِصِّمُونَ ( 49 ) یس - الآية 49
یہ تو ایک چنگھاڑ کے منتظر ہیں جو ان کو اس حال میں کہ باہم جھگڑ رہے ہوں گے آپکڑے گی
فَلَا يَسْتَطِيعُونَ تَوْصِيَةً وَلَا إِلَىٰ أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ ( 50 ) یس - الآية 50
پھر نہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے گھر والوں میں واپس جاسکیں گے
وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُم مِّنَ الْأَجْدَاثِ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يَنسِلُونَ ( 51 ) یس - الآية 51
اور (جس وقت) صور پھونکا جائے گا یہ قبروں سے (نکل کر) اپنے پروردگار کی طرف دوڑ پڑیں گے
قَالُوا يَا وَيْلَنَا مَن بَعَثَنَا مِن مَّرْقَدِنَا ۜ ۗ هَٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمَٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ ( 52 ) یس - الآية 52
کہیں گے اے ہے ہمیں ہماری خوابگاہوں سے کس نے (جگا) اُٹھایا؟ یہ وہی تو ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا تھا اور پیغمبروں نے سچ کہا تھا
إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ جَمِيعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ ( 53 ) یس - الآية 53
صرف ایک زور کی آواز کا ہونا ہوگا کہ سب کے سب ہمارے روبرو آحاضر ہوں گے
فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 54 ) یس - الآية 54
اس روز کسی شخص پر کچھ ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو بدلہ ویسا ہی ملے گا جیسے تم کام کرتے تھے
إِنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِي شُغُلٍ فَاكِهُونَ ( 55 ) یس - الآية 55
اہل جنت اس روز عیش ونشاط کے مشغلے میں ہوں گے
هُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ فِي ظِلَالٍ عَلَى الْأَرَائِكِ مُتَّكِئُونَ ( 56 ) یس - الآية 56
وہ بھی اور ان کی بیویاں بھی سایوں میں تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے
لَهُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ وَلَهُم مَّا يَدَّعُونَ ( 57 ) یس - الآية 57
وہاں ان کے لئے میوے اور جو چاہیں گے (موجود ہوگا)
سَلَامٌ قَوْلًا مِّن رَّبٍّ رَّحِيمٍ ( 58 ) یس - الآية 58
پروردگار مہربان کی طرف سے سلام (کہا جائے گا)
وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ ( 59 ) یس - الآية 59
اور گنہگارو! آج الگ ہوجاؤ
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ( 60 ) یس - الآية 60
اے آدم کی اولاد ہم نے تم سے کہہ نہیں دیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
وَأَنِ اعْبُدُونِي ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ ( 61 ) یس - الآية 61
اور یہ کہ میری ہی عبادت کرنا۔ یہی سیدھا رستہ ہے
وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنكُمْ جِبِلًّا كَثِيرًا ۖ أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ ( 62 ) یس - الآية 62
اور اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو گمراہ کردیا تھا۔ تو کیا تم سمجھتے نہیں تھے؟
هَٰذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ( 63 ) یس - الآية 63
یہی وہ جہنم ہے جس کی تمہیں خبر دی جاتی ہے
اصْلَوْهَا الْيَوْمَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ( 64 ) یس - الآية 64
(سو) جو تم کفر کرتے رہے ہو اس کے بدلے آج اس میں داخل ہوجاؤ
الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَىٰ أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ( 65 ) یس - الآية 65
آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے اور جو کچھ یہ کرتے رہے تھے ان کے ہاتھ ہم سے بیان کردیں گے اور ان کے پاؤں (اس کی) گواہی دیں گے
وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَىٰ أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّىٰ يُبْصِرُونَ ( 66 ) یس - الآية 66
اور اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا کر (اندھا کر) دیں۔ پھر یہ رستے کو دوڑیں تو کہاں دیکھ سکیں گے
وَلَوْ نَشَاءُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَىٰ مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلَا يَرْجِعُونَ ( 67 ) یس - الآية 67
اور اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہ پر ان کی صورتیں بدل دیں پھر وہاں سے نہ آگے جاسکیں اور نہ (پیچھے) لوٹ سکیں
وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ ( 68 ) یس - الآية 68
اور جس کو ہم بڑی عمر دیتے ہیں تو اسے خلقت میں اوندھا کردیتے ہیں تو کیا یہ سمجھتے نہیں؟
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ ( 69 ) یس - الآية 69
اور ہم نے ان (پیغمبر) کو شعر گوئی نہیں سکھائی اور نہ وہ ان کو شایاں ہے۔ یہ تو محض نصیحت اور صاف صاف قرآن (پُرازحکمت) ہے
لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ ( 70 ) یس - الآية 70
تاکہ اس شخص کو جو زندہ ہو ہدایت کا رستہ دکھائے اور کافروں پر بات پوری ہوجائے
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ ( 71 ) یس - الآية 71
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائیں ان میں سے ہم نے ان کے لئے چارپائے پیدا کر دیئے اور یہ ان کے مالک ہیں
وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ ( 72 ) یس - الآية 72
اور ان کو ان کے قابو میں کردیا تو کوئی تو ان میں سے ان کی سواری ہے اور کسی کو یہ کھاتے ہیں
وَلَهُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ ( 73 ) یس - الآية 73
اور ان میں ان کے لئے (اور) فائدے اور پینے کی چیزیں ہیں۔ تو یہ شکر کیوں نہیں کرتے؟
وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لَّعَلَّهُمْ يُنصَرُونَ ( 74 ) یس - الآية 74
اور انہوں نے خدا کے سوا (اور) معبود بنا لیے ہیں کہ شاید (ان سے) ان کو مدد پہنچے
لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُندٌ مُّحْضَرُونَ ( 75 ) یس - الآية 75
(مگر) وہ ان کی مدد کی (ہرگز) طاقت نہیں رکھتے۔ اور وہ ان کی فوج ہو کر حاضر کیے جائیں گے
فَلَا يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ( 76 ) یس - الآية 76
تو ان کی باتیں تمہیں غمناک نہ کردیں۔ یہ جو کچھ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں ہمیں سب معلوم ہے
أَوَلَمْ يَرَ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ ( 77 ) یس - الآية 77
کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اس کو نطفے سے پیدا کیا۔ پھر وہ تڑاق پڑاق جھگڑنے لگا
وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ ۖ قَالَ مَن يُحْيِي الْعِظَامَ وَهِيَ رَمِيمٌ ( 78 ) یس - الآية 78
اور ہمارے بارے میں مثالیں بیان کرنے لگا اور اپنی پیدائش کو بھول گیا۔ کہنے لگا کہ (جب) ہڈیاں بوسیدہ ہوجائیں گی تو ان کو کون زندہ کرے گا؟
قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ ( 79 ) یس - الآية 79
کہہ دو کہ ان کو وہ زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی بار پیدا کیا تھا۔ اور وہ سب قسم کا پیدا کرنا جانتا ہے
الَّذِي جَعَلَ لَكُم مِّنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنتُم مِّنْهُ تُوقِدُونَ ( 80 ) یس - الآية 80
جس نے تمہارے لئے سبز درخت سے آگ پیدا کی پھر تم اس (کی ٹہنیوں کو رگڑ کر ان) سے آگ نکالتے ہو
أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُم ۚ بَلَىٰ وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ ( 81 ) یس - الآية 81
بھلا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ (ان کو پھر) ویسے ہی پیدا کر دے۔ کیوں نہیں۔ اور وہ تو بڑا پیدا کرنے والا اور علم والا ہے
إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ ( 82 ) یس - الآية 82
اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے
فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ( 83 ) یس - الآية 83
وہ (ذات) پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے

کتب

  • روز غضب، زوالِ اسرائیل پر انبیاء کی بشارتیں توراتی صحیفوں کی اپنی شہادتیہ کتاب ایک نوید مسرت ہے مسلمانان عالم کیلئے بالعموم اورمقبوضہ ارض مقدس کے مستضعفین کیلئے بالخصوص.مگراس نوید مسرت کے براہ راست مخاطب دراصل مسلمان نہیں بلکہ صہیونییت ہے خواہ وہ یہودی صہیونیت ہو یا نصرانی صہیونیت 000 انسان کا یہ بدترین دشمن –صہیونیت-آج پوری دنیا کو توراتی پیش گوئیوں کے سریلے سازسنانے پرہی بضد ہے-خصوصاً فلسطین کی انتفاضہ ثانیہ (حالیہ انتفاضہ رجب)کے ظہورکے بعد توپرنٹ میڈیا سے لیکرالیکٹرانک میڈیا تک ہرجگہ مقدس پیش گوئیوں کا ہی زوروشورسے ڈھنڈوراپٹ رہا ہے000 یہ مضمون دراصل اسی ذہنیت کو مخاطب کرنے کیلئے سامنے لایا جارہا ہے.چنانچہ ایک مسلمان قاری کیلئے یہ مقالہ دراصل دشمن کی اس ذہنیت کوجاننے اورپڑھنے کیلئے ایک اہم اساسی مضمون کی حیثیت رکھتا ہے-دشمن کی اس ذہنیت کا مطالعہ ہمیشہ ناگزیرہوا کرتا ہے جو کہ اسکی عقائدی بنیادوں،اسکی نفسیات اوراسکے عملی رویے کے پیچھے بولتی ہے اوریہ مطالعہ بھی خود دشمن ہی کے علمی مصادراوراسکے فکری ورثے کو سامنے رکھ کرکیا جانا چاہئے 000ایسا کرکے ہی ہم دشمن کی اس بنیاد سے واقف ہوسکتے ہیں جہاں سے دشمن اپنا مورال بلند کرنے مں مدد لیتا ہے اور اپنے لوگوں کا اپنے اس مشن پرایمان پختہ کرواتا ہے.ایسا کرتے ہوئے دراصل ہم کوئی نیا کام بھی نہیں کرتے-یہ دراصل قرآن کے اس منہج کی عملى تطبیق ہوگی جسکی رو سے اہل کتاب پرحجت قائم کرنے اور انکے جھوٹ اورافتراء کی قلعی کھول کررکھ دینے کیلئے ہمیں خود انہی کے علمی مصادرسے رجوع کرنے کا سبق دیا گے ہے.

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : مکتبہ اسلامیہ پاکستان

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/340542

    التحميل :روز غضب، زوالِ اسرائیل پر انبیاء کی بشارتیں توراتی صحیفوں کی اپنی شہادت

  • دين اسلام کی محاسن-

    تاليف : عبد العزيز بن محمد السلمان

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/175733

    التحميل :دين اسلام کی محاسن

  • توسل احکام اور انواعزیرنظرکتاب میں جائز وناجائزوسیلہ کے احکام واقسام نیز بدعی توسل سے متعلق پائی جانے والی تمام کمزور دلائل ا ور شکوک وشبہات کا شرعی تفصیلی جائزہ لے کرانکا مسکت جواب دیا گیا ہے میری نظرمیں شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب" قاعدۃ جلیلۃ فی التوسل والوسیلۃ " کےیعد یہ کتاب توسل کے باب میں نہایت ہی اہم اورجامع ومانع سمجھی جاتی ہے.

    تاليف : محمد ناصر الدين الألباني

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    ترجمہ کرنے والا : مختار احمد الندوی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/92500

    التحميل :توسل احکام اور انواع

  • مسئلہ تکفیر اہل سنت اور گمراہ فرقوں کے ما بین ایک جائزہ"مسئلہ تکفیر" کے بیان مین یہ ایک مختصر رسالہ ہے جسکے اندر مولف حفظہ اللہ نے اس عظیم اور نازک مسئلہ میں اہل سنت وجماعت کا عقیدہ بیان کیا ہے اور ان کے مخالفین ''گمراہ فرقوں'' پرانکی تردید کی وضاحت کی ہے. اپنے موضوع پرنہایت ہی اہم کتا ب ہے ضرور مطالعہ کریں.

    تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    اصدارات : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/327453

    التحميل :مسئلہ تکفیر اہل سنت اور گمراہ فرقوں کے ما بین ایک جائزہ

  • القواعد المثلى في صفات الله وأسمائه الحسنىزیرنظر کتاب اسماء وصفات کے باب میں سلف صالحین کے عقیدہ پرمشتمل ہے ، اسميں اسماء وصفات کے تعلق سے انتہائی اہم قواعد ،اوربہت سے علمی نکات ذکر کئے گئے ہیں ، خاص طورپر قرآن وحدیث میں وارد اللہ تعالى کی صفت معیت اور اسکی دونوں قسموں : معیت خاصہ اور معیت عامہ کا اہل السنۃ والجماعۃ سلف صالحین کی روشنی میں بڑی نفیس بحث موجود ہے ، اسکے ساتھ ساتھ اس نافع کتاب میں فرق باطلہ معطلہ ، مشبہ ، حلولیہ اور قائلین وحدۃ الوجود کا انتہائی قوی اور مدلل رد موجود ہے .اسماء وصفات کے باب میں عصرحاضر کی سب سے عمدہ تصنیف ہے ضرور مطالعہ کریں.

    تاليف : محمد بن صالح العثيمين

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/289467

    التحميل :القواعد المثلى في صفات الله وأسمائه الحسنى

اختر اللغة

اختر سورہ

کتب

اختر تفسير

المشاركه

Bookmark and Share