اردو - سورہ سبا

قرآن کریم » اردو » سورہ سبا

اردو

سورہ سبا - آیات کی تعداد 54
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي الْآخِرَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ ( 1 ) سبا - الآية 1
سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے (جو سب چیزوں کا مالک ہے یعنی) وہ کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور آخرت میں بھی اسی کی تعریف ہے۔ اور وہ حکمت والا خبردار ہے
يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۚ وَهُوَ الرَّحِيمُ الْغَفُورُ ( 2 ) سبا - الآية 2
جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس میں سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اُترتا ہے اور جو اس پر چڑھتا ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور وہ مہربان (اور) بخشنے والا ہے
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ ۖ قُلْ بَلَىٰ وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ ۖ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ ( 3 ) سبا - الآية 3
اور کافر کہتے ہیں کہ (قیامت کی) گھڑی ہم پر نہیں آئے گی۔ کہہ دو کیوں نہیں (آئے گی) میرے پروردگار کی قسم وہ تم پر ضرور آکر رہے گی (وہ پروردگار) غیب کا جاننے والا (ہے) ذرہ بھر چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور کوئی چیز ذرے سے چھوٹی یا بڑی ایسی نہیں مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے
لِّيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ۚ أُولَٰئِكَ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ( 4 ) سبا - الآية 4
اس لئے کہ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو بدلہ دے۔ یہی ہیں جن کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے
وَالَّذِينَ سَعَوْا فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مِّن رِّجْزٍ أَلِيمٌ ( 5 ) سبا - الآية 5
اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں کوشش کی کہ ہمیں ہرا دیں گے۔ ان کے لئے سخت درد دینے والے عذاب کی سزا ہے
وَيَرَى الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ الَّذِي أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ هُوَ الْحَقَّ وَيَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ ( 6 ) سبا - الآية 6
اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ جانتے ہیں کہ جو (قرآن) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ حق ہے۔ اور (خدائے) غالب اور سزاوار تعریف کا رستہ بتاتا ہے
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ( 7 ) سبا - الآية 7
اور کافر کہتے ہیں کہ بھلا ہم تمہیں ایسا آدمی بتائیں جو تمہیں خبر دیتا ہے کہ جب تم (مر کر) بالکل پارہ پارہ ہو جاؤ گے تو نئے سرے سے پیدا ہوگے
أَفْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَم بِهِ جِنَّةٌ ۗ بَلِ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ فِي الْعَذَابِ وَالضَّلَالِ الْبَعِيدِ ( 8 ) سبا - الآية 8
یا تو اس نے خدا پر جھوٹ باندھ لیا ہے۔ یا اسے جنون ہے۔ بات یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ آفت اور پرلے درجے کی گمراہی میں (مبتلا) ہیں
أَفَلَمْ يَرَوْا إِلَىٰ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۚ إِن نَّشَأْ نَخْسِفْ بِهِمُ الْأَرْضَ أَوْ نُسْقِطْ عَلَيْهِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَاءِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ ( 9 ) سبا - الآية 9
کیا انہوں نے اس کو نہیں دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے یعنی آسمان اور زمین۔ اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں۔ اس میں ہر بندے کے لئے جو رجوع کرنے والا ہے ایک نشانی ہے
وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ مِنَّا فَضْلًا ۖ يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ ۖ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ ( 10 ) سبا - الآية 10
اور ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے برتری بخشی تھی۔ اے پہاڑو ان کے ساتھ تسبیح کرو اور پرندوں کو (ان کا مسخر کردیا) اور ان کے لئے ہم نے لوہے کو نرم کردیا
أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ ۖ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ( 11 ) سبا - الآية 11
کہ کشادہ زرہیں بناؤ اور کڑیوں کو اندازے سے جوڑو اور نیک عمل کرو۔ جو عمل تم کرتے ہو میں ان کو دیکھنے والا ہوں
وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ ۖ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ ۖ وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ ( 12 ) سبا - الآية 12
اور ہوا کو (ہم نے) سلیمان کا تابع کردیا تھا اس کی صبح کی منزل ایک مہینے کی راہ ہوتی اور شام کی منزل بھی مہینے بھر کی ہوتی۔ اور ان کے لئے ہم نے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا اور جِنّوں میں سے ایسے تھے جو ان کے پروردگار کے حکم سے ان کے آگے کام کرتے تھے۔ اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھرے گا اس کو ہم (جہنم کی) آگ کا مزہ چکھائیں گے
يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ ۚ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا ۚ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ ( 13 ) سبا - الآية 13
وہ جو چاہتے یہ ان کے لئے بناتے یعنی قلعے اور مجسمے اور (بڑے بڑے) لگن جیسے تالاب اور دیگیں جو ایک ہی جگہ رکھی رہیں۔ اے داؤد کی اولاد (میرا) شکر کرو اور میرے بندوں میں شکرگزار تھوڑے ہیں
فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَىٰ مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ ۖ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ ( 14 ) سبا - الآية 14
پھر جب ہم نے ان کے لئے موت کا حکم صادر کیا تو کسی چیز سے ان کا مرنا معلوم نہ ہوا مگر گھن کے کیڑے سے جو ان کے عصا کو کھاتا رہا۔ جب عصا گر پڑا تب جنوں کو معلوم ہوا (اور کہنے لگے) کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کی تکلیف میں نہ رہتے
لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ ۖ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٍ وَشِمَالٍ ۖ كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ ۚ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ ( 15 ) سبا - الآية 15
(اہل) سبا کے لئے ان کے مقام بودوباش میں ایک نشانی تھی (یعنی) دو باغ (ایک) داہنی طرف اور (ایک) بائیں طرف۔ اپنے پروردگار کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر کرو۔ (یہاں تمہارے رہنے کو یہ) پاکیزہ شہر ہے اور (وہاں بخشنے کو) خدائے غفار
فَأَعْرَضُوا فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ ( 16 ) سبا - الآية 16
تو انہوں نے (شکرگزاری سے) منہ پھیر لیا پس ہم نے ان پر زور کا سیلاب چھوڑ دیا اور انہیں ان کے باغوں کے بدلے دو ایسے باغ دیئے جن کے میوے بدمزہ تھے اور جن میں کچھ تو جھاؤ تھا اور تھوڑی سی بیریاں
ذَٰلِكَ جَزَيْنَاهُم بِمَا كَفَرُوا ۖ وَهَلْ نُجَازِي إِلَّا الْكَفُورَ ( 17 ) سبا - الآية 17
یہ ہم نے ان کی ناشکری کی ان کو سزا دی۔ اور ہم سزا ناشکرے ہی کو دیا کرتے ہیں
وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا قُرًى ظَاهِرَةً وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ ۖ سِيرُوا فِيهَا لَيَالِيَ وَأَيَّامًا آمِنِينَ ( 18 ) سبا - الآية 18
اور ہم نے ان کے اور (شام کی) ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دی تھی (ایک دوسرے کے متصل) دیہات بنائے تھے جو سامنے نظر آتے تھے اور ان میں آمد ورفت کا اندازہ مقرر کردیا تھا کہ رات دن بےخوف وخطر چلتے رہو
فَقَالُوا رَبَّنَا بَاعِدْ بَيْنَ أَسْفَارِنَا وَظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ ( 19 ) سبا - الآية 19
تو انہوں نے دعا کی کہ اے پروردگار ہماری مسافتوں میں بُعد (اور طول پیدا) کردے اور (اس سے) انہوں نے اپنے حق میں ظلم کیا تو ہم نے (انہیں نابود کرکے) ان کے افسانے بنادیئے اور انہیں بالکل منتشر کردیا۔ اس میں ہر صابر وشاکر کے لئے نشانیاں ہیں
وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلَّا فَرِيقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ ( 20 ) سبا - الآية 20
اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا کہ مومنوں کی ایک جماعت کے سوا وہ اس کے پیچھے چل پڑے
وَمَا كَانَ لَهُ عَلَيْهِم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يُؤْمِنُ بِالْآخِرَةِ مِمَّنْ هُوَ مِنْهَا فِي شَكٍّ ۗ وَرَبُّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ ( 21 ) سبا - الآية 21
اور اس کا ان پر کچھ زور نہ تھا مگر (ہمارا) مقصود یہ تھا کہ جو لوگ آخرت میں شک رکھتے ہیں ان سے ان لوگوں کو جو اس پر ایمان رکھتے تھے متمیز کردیں۔ اور تمہارا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے
قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍ ( 22 ) سبا - الآية 22
کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا (معبود) خیال کرتے ہو ان کو بلاؤ۔ وہ آسمانوں اور زمین میں ذرہ بھر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں اور نہ ان میں ان کی شرکت ہے اور نہ ان میں سے کوئی خدا کا مددگار ہے
وَلَا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ عِندَهُ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُ ۚ حَتَّىٰ إِذَا فُزِّعَ عَن قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ ۖ قَالُوا الْحَقَّ ۖ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ ( 23 ) سبا - الآية 23
اور خدا کے ہاں (کسی کے لئے) سفارش فائدہ نہ دے گی مگر اس کے لئے جس کے بارے میں وہ اجازت بخشے۔ یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے اضطراب دور کردیا جائے گا تو کہیں گے تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا ہے۔ (فرشتے) کہیں گے کہ حق (فرمایا ہے) اور وہ عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے
قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَىٰ هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ( 24 ) سبا - الآية 24
پوچھو کہ تم کو آسمانوں اور زمین سے کون رزق دیتا ہے؟ کہو کہ خدا اور ہم یا تم (یا تو) سیدھے رستے پر ہیں یا صریح گمراہی میں
قُل لَّا تُسْأَلُونَ عَمَّا أَجْرَمْنَا وَلَا نُسْأَلُ عَمَّا تَعْمَلُونَ ( 25 ) سبا - الآية 25
کہہ دو کہ نہ ہمارے گناہوں کی تم سے پرسش ہوگی اور نہ تمہارے اعمال کی ہم سے پرسش ہوگی
قُلْ يَجْمَعُ بَيْنَنَا رَبُّنَا ثُمَّ يَفْتَحُ بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَهُوَ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ ( 26 ) سبا - الآية 26
کہہ دو کہ ہمارا پروردگار ہم کو جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردے گا۔ اور وہ خوب فیصلہ کرنے والا اور صاحب علم ہے
قُلْ أَرُونِيَ الَّذِينَ أَلْحَقْتُم بِهِ شُرَكَاءَ ۖ كَلَّا ۚ بَلْ هُوَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ( 27 ) سبا - الآية 27
کہو کہ مجھے وہ لوگ تو دکھاؤ جن کو تم نے شریک (خدا) بنا کر اس کے ساتھ ملا رکھا ہے۔ کوئی نہیں بلکہ وہی (اکیلا) خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ( 28 ) سبا - الآية 28
اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ( 29 ) سبا - الآية 29
اور کہتے ہیں اگر تم سچ کہتے ہو تو یہ (قیامت کا) وعدہ کب وقوع میں آئے گا
قُل لَّكُم مِّيعَادُ يَوْمٍ لَّا تَسْتَأْخِرُونَ عَنْهُ سَاعَةً وَلَا تَسْتَقْدِمُونَ ( 30 ) سبا - الآية 30
کہہ دو کہ تم سے ایک دن کا وعدہ ہے جس سے نہ ایک گھڑی پیچھے رہوگے اور نہ آگے بڑھو گے
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن نُّؤْمِنَ بِهَٰذَا الْقُرْآنِ وَلَا بِالَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ مَوْقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمْ يَرْجِعُ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ الْقَوْلَ يَقُولُ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لَوْلَا أَنتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِينَ ( 31 ) سبا - الآية 31
اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم نہ تو اس قرآن کو مانیں گے اور نہ ان (کتابوں) کو جو ان سے پہلے کی ہیں اور کاش (ان) ظالموں کو تم اس وقت دیکھو جب یہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہوں گے اور ایک دوسرے سے ردوکد کر رہے ہوں گے۔ جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے وہ بڑے لوگوں سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور مومن ہوجاتے
قَالَ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لِلَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا أَنَحْنُ صَدَدْنَاكُمْ عَنِ الْهُدَىٰ بَعْدَ إِذْ جَاءَكُم ۖ بَلْ كُنتُم مُّجْرِمِينَ ( 32 ) سبا - الآية 32
بڑے لوگ کمزوروں سے کہیں گے کہ بھلا ہم نے تم کو ہدایت سے جب وہ تمہارے پاس آچکی تھی روکا تھا؟ (نہیں) بلکہ تم ہی گنہگار تھے
وَقَالَ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا بَلْ مَكْرُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَا أَن نَّكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَادًا ۚ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِي أَعْنَاقِ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ( 33 ) سبا - الآية 33
اور کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے (نہیں) بلکہ (تمہاری) رات دن کی چالوں نے (ہمیں روک رکھا تھا) جب تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم خدا سے کفر کریں اور اس کا شریک بنائیں۔ اور جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو دل میں پشیمان ہوں گے۔ اور ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے۔ بس جو عمل وہ کرتے تھے ان ہی کا ان کو بدلہ ملے گا
وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ ( 34 ) سبا - الآية 34
اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوش حال لوگوں نے کہا کہ جو چیز تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کے قائل نہیں
وَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ( 35 ) سبا - الآية 35
اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ ہم بہت سا مال اور اولاد رکھتے ہیں اور ہم کو عذاب نہیں ہوگا
قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ( 36 ) سبا - الآية 36
کہہ دو کہ میرا رب جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کردیتا ہے (اور جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَىٰ إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ ( 37 ) سبا - الآية 37
اور تمہارا مال اور اولاد ایسی چیز نہیں کہ تم کو ہمارا مقرب بنا دیں۔ ہاں (ہمارا مقرب وہ ہے) جو ایمان لایا اور عمل نیک کرتا رہا۔ ایسے ہی لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب دگنا بدلہ ملے گا اور وہ خاطر جمع سے بالاخانوں میں بیٹھے ہوں گے
وَالَّذِينَ يَسْعَوْنَ فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُولَٰئِكَ فِي الْعَذَابِ مُحْضَرُونَ ( 38 ) سبا - الآية 38
جو لوگ ہماری آیتوں میں کوشش کرتے ہیں کہ ہمیں ہرا دیں وہ عذاب میں حاضر کئے جائیں گے
قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ( 39 ) سبا - الآية 39
کہہ دو کہ میرا پروردگار اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کردیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے اور تم جو چیز خرچ کرو گے وہ اس کا (تمہیں) عوض دے گا۔ اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَٰؤُلَاءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ ( 40 ) سبا - الآية 40
اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ لوگ تم کو پوجا کرتے تھے
قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم ۖ بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ ۖ أَكْثَرُهُم بِهِم مُّؤْمِنُونَ ( 41 ) سبا - الآية 41
وہ کہیں گے تو پاک ہے تو ہی ہمارا دوست ہے۔ نہ یہ۔ بلکہ یہ جِنّات کو پوجا کرتے تھے۔ اور اکثر انہی کو مانتے تھے
فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَلَا ضَرًّا وَنَقُولُ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ ( 42 ) سبا - الآية 42
تو آج تم میں سے کوئی کسی کو نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا۔ اور ہم ظالموں سے کہیں گے کہ دوزخ کے عذاب کا جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے مزہ چکھو
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ مُّفْتَرًى ۚ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ ( 43 ) سبا - الآية 43
اور جب ان کو ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں یہ ایک (ایسا) شخص ہے جو چاہتا ہے کہ جن چیزوں کی تمہارے باپ دادا پرستش کیا کرتے تھے ان سے تم کو روک دے اور (یہ بھی) کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض جھوٹ ہے (جو اپنی طرف سے) بنا لیا گیا ہے۔ اور کافروں کے پاس جب حق آیا تو اس کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے
وَمَا آتَيْنَاهُم مِّن كُتُبٍ يَدْرُسُونَهَا ۖ وَمَا أَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ قَبْلَكَ مِن نَّذِيرٍ ( 44 ) سبا - الآية 44
اور ہم نے نہ تو ان (مشرکوں) کو کتابیں دیں جن کو یہ پڑھتے ہیں اور نہ تم سے پہلے ان کی طرف کوئی ڈرانے والا بھیجا مگر انہوں نے تکذیب کی
وَكَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا بَلَغُوا مِعْشَارَ مَا آتَيْنَاهُمْ فَكَذَّبُوا رُسُلِي ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ ( 45 ) سبا - الآية 45
اور جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا تھا یہ اس کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے تو انہوں نے میرے پیغمبروں کو جھٹلایا۔ سو میرا عذاب کیسا ہوا
قُلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ ۖ أَن تَقُومُوا لِلَّهِ مَثْنَىٰ وَفُرَادَىٰ ثُمَّ تَتَفَكَّرُوا ۚ مَا بِصَاحِبِكُم مِّن جِنَّةٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ لَّكُم بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ ( 46 ) سبا - الآية 46
کہہ دو کہ میں تمہیں صرف ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم خدا کے لئے دو دو اور اکیلے اکیلے کھڑے ہوجاؤ پھر غور کرو۔ تمہارے رفیق کو سودا نہیں وہ تم کو عذاب سخت (کے آنے) سے پہلے صرف ڈرانے والے ہیں
قُلْ مَا سَأَلْتُكُم مِّنْ أَجْرٍ فَهُوَ لَكُمْ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ( 47 ) سبا - الآية 47
کہہ دو کہ میں نے تم سے کچھ صلہ مانگا ہو تو وہ تم ہی کو (مبارک رہے)۔ میرا صلہ خدا ہی کے ذمے ہے۔ اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے
قُلْ إِنَّ رَبِّي يَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَّامُ الْغُيُوبِ ( 48 ) سبا - الآية 48
کہہ دو کہ میرا پروردگار اوپر سے حق اُتارتا ہے (اور وہ) غیب کی باتوں کا جاننے والا ہے
قُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ ( 49 ) سبا - الآية 49
کہہ دو کہ حق آچکا اور (معبود) باطل نہ تو پہلی بار پیدا کرسکتا ہے اور نہ دوبارہ پیدا کرے گا
قُلْ إِن ضَلَلْتُ فَإِنَّمَا أَضِلُّ عَلَىٰ نَفْسِي ۖ وَإِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي ۚ إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ ( 50 ) سبا - الآية 50
کہہ دو کہ اگر میں گمراہ ہوں تو میری گمراہی کا ضرر مجھی کو ہے۔ اور اگر ہدایت پر ہوں تو یہ اس کا طفیل ہے جو میرا پروردگار میری طرف وحی بھیجتا ہے۔ بےشک وہ سننے والا (اور) نزدیک ہے
وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ فَزِعُوا فَلَا فَوْتَ وَأُخِذُوا مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ ( 51 ) سبا - الآية 51
اور کاش تم دیکھو جب یہ گھبرا جائیں گے تو (عذاب سے) بچ نہیں سکیں گے اور نزدیک ہی سے پکڑ لئے جائیں گے
وَقَالُوا آمَنَّا بِهِ وَأَنَّىٰ لَهُمُ التَّنَاوُشُ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ ( 52 ) سبا - الآية 52
اور کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) اتنی دور سے ان کا ہاتھ ایمان کے لینے کو کیونکر پہنچ سکتا ہے
وَقَدْ كَفَرُوا بِهِ مِن قَبْلُ ۖ وَيَقْذِفُونَ بِالْغَيْبِ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ ( 53 ) سبا - الآية 53
اور پہلے تو اس سے انکار کرتے رہے اور بن دیکھے دور ہی سے (ظن کے) تیر چلاتے رہے
وَحِيلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ كَمَا فُعِلَ بِأَشْيَاعِهِم مِّن قَبْلُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا فِي شَكٍّ مُّرِيبٍ ( 54 ) سبا - الآية 54
اور ان میں اور ان کی خواہش کی چیزوں میں پردہ حائل کردیا گیا جیسا کہ پہلے ان کے ہم جنسوں سے کیا گیا وہ بھی الجھن میں ڈالنے والے شک میں پڑے ہوئے تھے

کتب

  • تاريخ وہابیت حقائق کے آئینے میںزیرنظر رسالہ میں ڈاکٹرمحمد بن سعد شویعر-حفظہ اللہ- نےٍ ان لوگوں کی ترد ید فرمائی ہے جو شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب تمیمی (ت1206ھ ) –رحمہ اللہ- کی تحریک سلفیت کو عبدالرحمن بن عبدالوہاب بن رستم اباضی خارجی (ت197ھ) کی طرف منسوب تحریک "وہابیت" کے منہج وطریقہ کارسے جوڑتے ہیں.

    تاليف : محمد بن سعد الشويعر

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    ترجمہ کرنے والا : محمد اسماعيل عبد الحكيم

    اصدارات : رئاسہ عامہ برائے علمی تحقیقات وفتاوی ریاض

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/378947

    التحميل :تاريخ وہابیت حقائق کے آئینے میں

  • رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے الوَداعى کلمات (وصیتیں، نصیحتیں، عبرتیں)زیر نظر کتابچہ میں اختصار کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش،آپ کی ذمہ داری،جہاد و اجتہاد،بہترین اعمال،عرفات،منیٰ اور مدینہ میں اپنی امت کے لیے الوداعی باتیں،زندوں اور فوت شدگان کے لیے الوداعی گفتگو اور ان جگہوں پر آپ کی وصیتوں کا ذکر،آپ کے مرض کی ابتداء،سختی اور موت کے وقت اپنی امت کے لیے وصیتیں اور الوداعی باتیں اور آپ کا رفیق اعلیٰ کو پسند کرنا،اس کی وضاحت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہادت کی موت نصیب ہوئی،ان کی موت کی وجہ سے مسلمانوں کی پریشانی ،آپ کی میراث،آپ کے حقوق آپ کی امت پر ذکر کیے گئے ہیں۔ہر بحث کے آخر میں ان سے حاصل شدہ اسباق ،فوائد،عبرتوں اور نصیحتوں کا تذکرہ بھی کر دیا گیا ہے۔ نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.

    تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - محمد اختر صدیق

    ترجمہ کرنے والا : عبد الحميد حمزه

    اصدارات : مكتبہ اسلامیہ لاہور- پاکستان http://www.kitabosunnat.com

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/373506

    التحميل :رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے الوَداعى کلمات (وصیتیں، نصیحتیں، عبرتیں)

  • بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میںمشہور عالمی مقرر ڈاکٹر ذاکر نائیک اور عیسائی ڈاکٹر ولیم کیمبل کے درمیان ہونے والا ایک عظیم الشان مناظرہ جس کا موضوع تھا بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں-جس میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے قرآنی اور سائنسی دلائل کے ساتھ قرآن کی اہمیت،حجیت اور موجودہ دور میں لوگوں کی راہنمائی کرنے والی کتاب ثابت کیا ہے اور بائبل کی تحریفات اور جز وقتی کتاب ہونے کو دلائل سے ثابت کیا ہے-نیز قرآن پر کئے جانے والے سائنس کی بنیاد پر اعتراضات کے بھرپور اور شافی جوابات دئے ہیں۔تقابل ادیان کے موضوع سے شغف رکھنے والے احباب کیلئے بہترین دعوتی ہتھیار ہے۔

    تاليف : ذاكر نايك

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/193250

    التحميل :بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں

  • تفسير ابن كثير كا اردو ترجمہیہ تفسیربالماثور میں سب سے زیادہ مفید, مشہور ترین اور عظیم الشان تفاسیر میں سے ایک ہے,اور اس ناحیہ سے یہ تفسیر ابن جریرطبری کے بعد دوسری کتاب ہے جس کے اندر مؤلف نے مفسرین سلف کی روایات کو نقل کرنے کا خاص اہتمام کیا ہے. مؤلف آیت نقل کرکے اس کا عام معنی بیان کرتے ہیں,پھر اس کی تفسیر قرآن کریم سے,یا حدیث سے,یاصحابہ وتابعین کے اقوال سے ذکر کرتے ہیں,بسا اوقات آیت سے متعلق تمام احکام وقضایا اور کتاب وسنت سےان کے دلائل ذکر کردیتے ہیں.نیز فقہی مسالک کے اقوال معہ ادلہ وترجیح کا بھی اہتمام کیاہے. اس عظیم خدمت کواردوقالب میں ڈھالنے کا کام بر صغیر کے مایہ ناز و معروف عالم دین ترجمان کتاب وسنت مولانا محمد صاحب جونا گڈھی نے انجام دیا ہے.

    تاليف : إسماعيل بن عمر بن كثير

    ترجمہ کرنے والا : مولانا محمد جونا گڑھی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/43357

    التحميل :تفسير ابن كثير كا اردو ترجمہتفسير ابن كثير كا اردو ترجمہ

  • نماز نبوی صلى الله عليه وسلم ( احادیث صحیحہ کی روشنی میں )زیر نظر کتاب میں نبی پاک صلى اللہ علیہ وسلم کے نمازکے طریقہ کو صحیح أحادیث کی روشنی میں تفصیلى طورپربیان کیا گیا ہے.

    تاليف : محمد ناصر الدين الألباني

    نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی

    مصدر : http://www.islamhouse.com/p/174720

    التحميل :نماز نبوی صلى الله عليه وسلم ( احادیث صحیحہ کی روشنی میں )

اختر اللغة

اختر سورہ

کتب

اختر تفسير

المشاركه

Bookmark and Share