اختر القاريء
اردو
سورہ صافات - آیات کی تعداد 182
رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ ( 5 )

جو آسمانوں اور زمین اور جو چیزیں ان میں ہیں سب کا مالک ہے اور سورج کے طلوع ہونے کے مقامات کا بھی مالک ہے
إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ ( 6 )

بےشک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا
لَّا يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلَإِ الْأَعْلَىٰ وَيُقْذَفُونَ مِن كُلِّ جَانِبٍ ( 8 )

کہ اوپر کی مجلس کی طرف کان نہ لگاسکیں اور ہر طرف سے (ان پر انگارے) پھینکے جاتے ہیں
إِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ ( 10 )

ہاں جو کوئی (فرشتوں کی کسی بات کو) چوری سے جھپٹ لینا چاہتا ہے تو جلتا ہوا انگارہ ان کے پیچھے لگتا ہے
فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ ( 11 )

تو ان سے پوچھو کہ ان کا بنانا مشکل ہے یا جتنی خلقت ہم نے بنائی ہے؟ انہیں ہم نے چپکتے گارے سے بنایا ہے
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ( 16 )

بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا پھر اٹھائے جائیں گے؟
فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ ( 19 )

وہ تو ایک زور کی آواز ہوگی اور یہ اس وقت دیکھنے لگیں گے
هَٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ( 21 )

(کہا جائے گا کہ ہاں) فیصلے کا دن جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے یہی ہے
احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ ( 22 )

جو لوگ ظلم کرتے تھے ان کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور جن کو وہ پوجا کرتے تھے (سب کو) جمع کرلو
مِن دُونِ اللَّهِ فَاهْدُوهُمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْجَحِيمِ ( 23 )

(یعنی جن کو) خدا کے سوا (پوجا کرتے تھے) پھر ان کو جہنم کے رستے پر چلا دو
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ ( 27 )

اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال (وجواب) کریں گے
قَالُوا إِنَّكُمْ كُنتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ الْيَمِينِ ( 28 )

کہیں گے کیا تم ہی ہمارے پاس دائیں (اور بائیں) سے آتے تھے
وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ ۖ بَلْ كُنتُمْ قَوْمًا طَاغِينَ ( 30 )

اور ہمارا تم پر کچھ زور نہ تھا۔ بلکہ تم سرکش لوگ تھے
فَحَقَّ عَلَيْنَا قَوْلُ رَبِّنَا ۖ إِنَّا لَذَائِقُونَ ( 31 )

سو ہمارے بارے میں ہمارے پروردگار کی بات پوری ہوگئی اب ہم مزے چکھیں گے
فَأَغْوَيْنَاكُمْ إِنَّا كُنَّا غَاوِينَ ( 32 )

ہم نے تم کو بھی گمراہ کیا (اور) ہم خود بھی گمراہ تھے
فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ ( 33 )

پس وہ اس روز عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہوں گے
إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ( 35 )

ان کا یہ حال تھا کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں تو غرور کرتے تھے
وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ ( 36 )

اور کہتے تھے کہ بھلا ہم ایک دیوانے شاعر کے کہنے سے کہیں اپنے معبودوں کو چھوڑ دینے والے ہیں
بَلْ جَاءَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِينَ ( 37 )

بلکہ وہ حق لے کر آئے ہیں اور (پہلے) پیغمبروں کو سچا کہتے ہیں
وَمَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ( 39 )

اور تم کو بدلہ ویسا ہی ملے گا جیسے تم کام کرتے تھے
لَا فِيهَا غَوْلٌ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنزَفُونَ ( 47 )

نہ اس سے دردِ سر ہو اور نہ وہ اس سے متوالے ہوں گے
وَعِندَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ عِينٌ ( 48 )

اور ان کے پاس عورتیں ہوں گی جو نگاہیں نیچی رکھتی ہوں گی اور آنکھیں بڑی بڑی
فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ ( 50 )

پھر وہ ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال (وجواب) کریں گے
قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ إِنِّي كَانَ لِي قَرِينٌ ( 51 )

ایک کہنے والا ان میں سے کہے گا کہ میرا ایک ہم نشین تھا
يَقُولُ أَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِينَ ( 52 )

(جو) کہتا تھا کہ بھلا تم بھی ایسی باتوں کے باور کرنے والوں میں ہو
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَدِينُونَ ( 53 )

بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا ہم کو بدلہ ملے گا؟
فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاءِ الْجَحِيمِ ( 55 )

(اتنے میں) وہ (خود) جھانکے گا تو اس کو وسط دوزخ میں دیکھے گا
وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّي لَكُنتُ مِنَ الْمُحْضَرِينَ ( 57 )

اور اگر میرے پروردگار کی مہربانی نہ ہوتی تو میں بھی ان میں ہوتا جو (عذاب میں) حاضر کئے گئے ہیں
إِلَّا مَوْتَتَنَا الْأُولَىٰ وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ( 59 )

ہاں (جو) پہلی بار مرنا (تھا سو مرچکے) اور ہمیں عذاب بھی نہیں ہونے کا
لِمِثْلِ هَٰذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ ( 61 )

ایسی ہی (نعمتوں) کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنے چاہئیں
فَإِنَّهُمْ لَآكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ ( 66 )

سو وہ اسی میں سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًا مِّنْ حَمِيمٍ ( 67 )

پھر اس (کھانے) کے ساتھ ان کو گرم پانی ملا کر دیا جائے گا
وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ أَكْثَرُ الْأَوَّلِينَ ( 71 )

اور ان سے پیشتر بہت سے لوگ بھی گمراہ ہوگئے تھے
فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ ( 73 )

سو دیکھ لو کہ جن کو متنبہ کیا گیا تھا ان کا انجام کیسا ہوا
وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ ( 75 )

اور ہم کو نوح نے پکارا سو (دیکھ لو کہ) ہم (دعا کو کیسے) اچھے قبول کرنے والے ہیں
وَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ ( 76 )

اور ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے نجات دی
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ ( 85 )

جب انہوں نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کن چیزوں کو پوجتے ہو؟
أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ اللَّهِ تُرِيدُونَ ( 86 )

کیوں جھوٹ (بنا کر) خدا کے سوا اور معبودوں کے طالب ہو؟
فَرَاغَ إِلَىٰ آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ( 91 )

پھر ابراہیم ان کے معبودوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے کہ تم کھاتے کیوں نہیں؟
قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ ( 95 )

انہوں نے کہا کہ تم ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہو جن کو خود تراشتے ہو؟
وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ( 96 )

حالانکہ تم کو اور جو تم بناتے ہو اس کو خدا ہی نے پیدا کیا ہے
قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْيَانًا فَأَلْقُوهُ فِي الْجَحِيمِ ( 97 )

وہ کہنے لگے کہ اس کے لئے ایک عمارت بناؤ پھر اس کو آگ کے ڈھیر میں ڈال دو
فَأَرَادُوا بِهِ كَيْدًا فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَسْفَلِينَ ( 98 )

غرض انہوں نے ان کے ساتھ ایک چال چلنی چاہی اور ہم نے ان ہی کو زیر کردیا
وَقَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّي سَيَهْدِينِ ( 99 )

اور ابراہیم بولے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے رستہ دکھائے گا
رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ ( 100 )

اے پروردگار مجھے (اولاد) عطا فرما (جو) سعادت مندوں میں سے (ہو)
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ فَانظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ ( 102 )

جب وہ ان کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچا تو ابراہیم نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ (گویا) تم کو ذبح کر رہا ہوں تو تم سوچو کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابا جو آپ کو حکم ہوا ہے وہی کیجیئے خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پایئے گا
فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ ( 103 )

جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا
قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ ( 105 )

تم نے خواب کو سچا کر دکھایا۔ ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ ( 108 )

اور پیچھے آنے والوں میں ابراہیم کا (ذکر خیر باقی) چھوڑ دیا
وَبَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ ( 112 )

اور ہم نے ان کو اسحاق کی بشارت بھی دی (کہ وہ) نبی (اور) نیکوکاروں میں سے (ہوں گے)
وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ ۚ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ ( 113 )

اور ہم نے ان پر اور اسحاق پر برکتیں نازل کی تھیں۔ اور ان دونوں اولاد کی میں سے نیکوکار بھی ہیں اور اپنے آپ پر صریح ظلم کرنے والے (یعنی گنہگار) بھی ہیں
وَنَجَّيْنَاهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ ( 115 )

اور ان کو اور ان کی قوم کو مصیبت عظیمہ سے نجات بخشی
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِمَا فِي الْآخِرِينَ ( 119 )

اور پیچھے آنے والوں میں ان کا ذکر (خیر باقی) چھوڑ دیا
أَتَدْعُونَ بَعْلًا وَتَذَرُونَ أَحْسَنَ الْخَالِقِينَ ( 125 )

کیا تم بعل کو پکارتے (اور اسے پوجتے) ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو
اللَّهَ رَبَّكُمْ وَرَبَّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ ( 126 )

(یعنی) خدا کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا پروردگار ہے
فَكَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ ( 127 )

تو ان لوگوں نے ان کو جھٹلا دیا۔ سو وہ (دوزخ میں) حاضر کئے جائیں گے
إِذْ نَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ ( 134 )

جب ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو سب کو (عذاب سے) نجات دی
وَإِنَّكُمْ لَتَمُرُّونَ عَلَيْهِم مُّصْبِحِينَ ( 137 )

اور تم دن کو بھی ان (کی بستیوں) کے پاس سے گزرتے رہتے ہو
فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ ( 142 )

پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا اور وہ (قابل) ملامت (کام) کرنے والے تھے
لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ( 144 )

تو اس روز تک کہ لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اسی کے پیٹ میں رہتے
فَنَبَذْنَاهُ بِالْعَرَاءِ وَهُوَ سَقِيمٌ ( 145 )

پھر ہم نے ان کو جب کہ وہ بیمار تھے فراخ میدان میں ڈال دیا
وَأَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ مِائَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ ( 147 )

اور ان کو لاکھ یا اس سے زیادہ (لوگوں) کی طرف (پیغمبر بنا کر) بھیجا
فَآمَنُوا فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَىٰ حِينٍ ( 148 )

تو وہ ایمان لے آئے سو ہم نے بھی ان کو (دنیا میں) ایک وقت (مقرر) تک فائدے دیتے رہے
فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ ( 149 )

ان سے پوچھو تو کہ بھلا تمہارے پروردگار کے لئے تو بیٹیاں اور ان کے لئے بیٹے
أَمْ خَلَقْنَا الْمَلَائِكَةَ إِنَاثًا وَهُمْ شَاهِدُونَ ( 150 )

یا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنایا اور وہ (اس وقت) موجود تھے
وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ ( 158 )

اور انہوں نے خدا میں اور جنوں میں رشتہ مقرر کیا۔ حالانکہ جنات جانتے ہیں کہ وہ (خدا کے سامنے) حاضر کئے جائیں گے
وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَّعْلُومٌ ( 164 )

اور (فرشتے کہتے ہیں کہ) ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے
لَوْ أَنَّ عِندَنَا ذِكْرًا مِّنَ الْأَوَّلِينَ ( 168 )

کہ اگر ہمارے پاس اگلوں کی کوئی نصیحت (کی کتاب) ہوتی
فَكَفَرُوا بِهِ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ( 170 )

لیکن (اب) اس سے کفر کرتے ہیں سو عنقریب ان کو (اس کا نتیجہ) معلوم ہوجائے گا
وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ ( 171 )

اور اپنے پیغام پہنچانے والے بندوں سے ہمارا وعدہ ہوچکا ہے
وَأَبْصِرْهُمْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ ( 175 )

اور انہیں دیکھتے رہو۔ یہ بھی عنقریب (کفر کا انجام) دیکھ لیں گے
فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنذَرِينَ ( 177 )

مگر جب وہ ان کے میدان میں آ اُترے گا تو جن کو ڈر سنا دیا گیا تھا ان کے لئے برا دن ہوگا
کتب
- تفسیر السعدی [ تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان ]زیر نظر تفسیر جدید عربی تفاسیر میں ایک نہایت ممتاز تفسیرہے جوحسب ذیل خصوصیات کى حامل ہے: 1- یہ اسرائیلى اورضعیف روایات سے پاک ہے. 2- اسمیں صرفی ونحوی مباحث اورالفاظ کی لغوی تحقیق سے بالعموم احترازکیا گیا ہے. 3- احادیث کے حوالوں کا بھی اسمیں زیادہ التزام نہیں ہے لیکن اسکے باوجود اسکا منہج سلفی تفاسیرکے عین مطابق ہے. 4- فقہی اختلافات سے بھی بالعموم احترازکیا گیا ہے. 5- بغیرکسی ادعا کے ربط آیات کا ایسا التزام ہے جوتکلف وتعمق سے پاک ہے. 6- نہایت سادہ اورسلیس عربی میں آیت کا مفہوم فاضل مفسرنے اپنی خداداد فہم اورقرآنی بصیرت کی روشنی میں واضح کیا ہے. 7- قصص وواقعات سے عبروحکم کا استنباط بھی خوب اورنہایت عجیب ہے. 8- اسی طرح بعض آیات سے مسائل کا استنباط واستخراج بھی قابل داد ہے. 9- غیرضروری اورلا طائل مباحث سے بھی یہ تفسیرپاک ہے. 10- حشووزائد اورخواہ مخواہ کی طوالت سے اجتناب کیا گیا ہے. مذکورہ خصوصیات کی وجہ سے یہ تفسیرایک منفرد مقام کی حامل اورعرب علماء میں نہایت مقبول اورمعروف ہے.
تاليف : عبد الرحمن بن ناصر السعدي
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : مكتبة دار السلام
- جادو كا علاج كتاب وسنت كى روشنى میںجادو كا علاج كتاب وسنت كى روشنى میں : ساده لوح ,ضعيف الإعتقاد, توهّم پرست مسلمانوں کی مال ودولت پرڈاکہ اورانکی ایمان واعتقاد کا سودا کرنے والے دنيادارفنكاروں,شعبدہ بازوں ,پامسٹروں ,فالبازوں ,تعویذفروشوں,فٹ پاتھ پہ خاک پھکنے والے عاملوں ,برہنہ جسم ,مخبوط الحواس,ماؤف العقل, تمناؤں کی تکمیل کا دعوى کرنے والوں, ساری مشکلات کے حل کا دعوى کرنے والوں ,کاہنوں ,نجومیوں ,ساحروں اورجادوگروں کی مکمل داستان, سحرکی حقیقت,اقسام ,جادو وجادوگروں کی معرفت کا طریقہ ,جادوکا شرعی حکم وعلاج, جنات کی حقیقت ,جادوکے سلسلے میں انکا عمل ودخل, نظربد کی حقیقت وتاثیر اور اسکے علاج وغیرہ پر سيرحاصل بحث.ضرورپڑھیں اوردعادیں.
تاليف : وحید عبد السلام بالى حفظہ اللہ
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- سنت کی روشنی اور بدعت کے اندھیرے کتاب وسنت کے آئینہ میںسنت کے نور اور بدعت کی تاریکیوں کے سلسلہ میں یہ ایک مختصر رسالہ ہے جسمیں سنت کے مفہوم اور اہل سنت کے نام کی وضاحت کی گئی ہے, اور یہ کہ سنت ہی مطلق نعمت ہے , نیز سنت اور اہل سنت کے مقام اور ان کی علامتوں کی وضاحت کی گئی ہے. اور بدعت اور اہل بدعت کے مقام , بدعت کے مفہوم , قبولیت عمل کی شرطیں , دین میں بدعت کی مذمت , بدعات کے اسباب, بدعت کے اقسام واحکام , قبروں وغیرہ کے پاس بدعات کی قسمیں , عصرحاضر کی مروجہ بدعات, بدعتى کے توبہ کا حکم اور بدعات کے آثارو نقصانات کا تذکرہ کیا گیا ہے . نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں-
تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني
نظر ثانی کرنے والا : ابو المکرم عبد الجلیل
- صحابہ کرام کا تعارف قرآن اور اہل بیت کے اقوال کی روشنی میںزیرنظر کتاب میں صحابہ کرام کی مقدس جماعت کے مقام ومرتبہ کو واضح کیا گیا ہے ’کیونکہ جوشخص کسی سے محبت کرتا ہے تو اسکے احباب سے بھی محبت کرتا ہے ، اور انکے دشمنوں کو اوران سے بغض ونفرت رکھنے والوں کو وہ ناپسند کرتا ہے ’ یہ اس دنیا کی سنت ہے’ اس سے کوئی بھی مستثنى نہیں ہوسکتا ہے.ہم صحابہ کرام سے محبت کرتے ہیں’ اور ہراس شخص سے محبت کرتے ہیں جس سے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے محبت کی ہے’ اس لئے کہ ہمارے دین کی بنیاد ہے: اللہ کیلئے اسکے اولیاء سے محبت کرنا اور اسی کیلئے اسکے اعداء سے دشمنی رکھنا. نہایت مفید کتاب ہے ضرور پڑھیں.
تاليف : عبد الله بن جوران الخضير
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - راشد بن سعد الراشد
اصدارات : مركز البحوث في مبرة الآل والأصحاب
- ہم طہارت کیسے حاصل کریںزیرمطالعہ کتاب میں قرآن وصحیح احادیث کی روشنی میں طہارت کے تمام احکام ومسائل کو یکجا کردیا گیا ہے نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.
تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني